ورنہ ان نگا ہوں میں راستہ ہے منزل کا
پھر ہمیں بلا تی ہے دار کی ہر ٹہنی
کھیچنتا ہے پھر د ل کو قا فلہ سلا سل کا
خواب خود فراموشی کام آ نہیں آ سکتا
جا گتے ہو ہے د ن میں سا منا ہے مشکل کا
بے چراغ گھڑیوں میں ہم اداس لوگوں کو
اک د یا بہت کچھ ہے د وستوں کی محفل کا
رات کے بھنور میں ہے یہ سفینہ مد ت سے
خواب تک نہیں د یکھا ہم نے صبح سا حل کا
No comments:
Post a Comment